20-Apr-2022 پروین شاکر کے مصرع طرح میں مزاحیہ غزل
پروین شاکر کے مصرع پر طرحی مشاعرے کے لئے کہی گئی غزل شگوفہ کے باذوق قارئین کے لئے.
ایک مصرعے میں ہے لذت کہاں چوپائی کی
اس لئے آرزو ہر سال ہے شہنائی کی
تم گلے کا اسے پھندہ بھی بنا سکتے ہو
ایک یہ خوبی ہے گردن میں بندھی ٹائی کی
پرس سے پیسے چرائے تو بتا دیتا ہے
اک یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
میری شادی کے لئے اب کوئی لڑکی ڈھونڈو
پینٹ آنے لگی اب مجھ کو بڑے بھائی کی
بیڈ کی طرح جدا ہو کے نہیں سو سکتے
یہ بھی خوبی ہے غضب جھولتی چرپائی کی
گھر کے دروازوں کو ہر ماہ بدل دیتا ہوں
حد نہیں کوئی خواتین کی چوڑائی کی
پائوں بیوی کے دبائے ہیں ہر اک شوہر نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
ڈاکٹر نے کہا کہ ہوگئی شوگر ہم کو
ہوگئی ہم پہ فدا چھوکری حلوائی کی
Zainab Irfan
26-Apr-2022 08:20 PM
Nice
Reply
Gunjan Kamal
25-Apr-2022 07:46 PM
Very nice
Reply
Reyaan
22-Apr-2022 10:16 AM
Very nice 👍🏼
Reply